اللّہ تعالیٰ کی عطا کردہ زندگی خوبصورتی اور قرینے سے گزارنا بذاتِ خود اس خالقِ کائنات کی صناعی کا اعتراف بھی ہے اور شکر گزاری کا بہترین طریقہ بھی ہے۔ معاشرے کی کوئی ایک بھی شخص جو حیاتِ احسن کے زرّیں اصولوں کو اپنا لیتا ہے وہ نہ صرف اپنی دین اور دنیا سنوار لیتا ہے بلکہ اپنی اولاد اور آنے والی نسلوں کے لئے بھی انمول تحفہ چھوڑ جاتا ہے ، کہ حسن خواة ظاہری ہو یا باطنی اپنی جانب توجّہ ضرور کھینچتا ہے۔
اللّہ تعالیٰ نے انسان کو عقل و شعور عطا فرما کر یہ حق اس کے نام ودیعت کر دیا کہ وہ اپنی زندگی کا لائحہ عمل خود مرتّب کر ے اور اسے بسر کرنے کے لئے راستوں کا تعیّن بھی خود کر سکے۔
حیاتِ احسن معاشرے کے وضع کردہ اصولوں میں خاموشی کے ساتھ ان تمام احکاماتِ الہیہ کو جذب کروانے کا عزم ہے جن سے دوری ہماری زندگی میں بگاڑ کا سبب بن رہی ہے۔
اس کرّہ ارض پر بسنے والے تمام انسان "والدین" کے مرہونِ منّت ہیں۔ اسلام میں والدین کے جو حقوق قرآن و سنّت کی روشنی میں متعیّن کئے گئے ہیں، "والدین اور ہم" میں انہیں بیان کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ عام فہم زبان اور دنیاوی مثالوں سے والدین کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے۔
والدین کے مقام و مرتبہ سے نا آشنائی کے باعث اولادیں اس بات کے نا واقف ہیں کہ نہ صرف اپنی زندگی میں والدین انکے لئے سر چشمئہ ہداہت ہیں ، بلکہ بعد از مرگ بھی وہ اولاد کی زندگیوں پر ہمیشہ حاوی نظر آتے ہیں اور عموما انکے دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد انکی قدروقیمت کا احساس ہوتا ہے۔
یہ کتاب آپ کو اپنے والدین کی زندگی میں انکی اہمیت، افادیت اور ان کے حقوق کا احساس دلا کر "حیاتِ احسن" پر لانے کی بھر پور کوشش ضرور کرے گی۔
اس کرّہ ارض پر بسنے والے تمام انسان "والدین" کے مرہونِ منّت ہیں۔ اسلام میں والدین کے جو حقوق قرآن و سنّت کی روشنی میں متعیّن کئے گئے ہیں، "والدین اور ہم" میں انہیں بیان کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ عام فہم زبان اور دنیاوی مثالوں سے والدین کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے۔
والدین کے مقام و مرتبہ سے نا آشنائی کے باعث اولادیں اس بات کے نا واقف ہیں کہ نہ صرف اپنی زندگی میں والدین انکے لئے سر چشمئہ ہداہت ہیں ، بلکہ بعد از مرگ بھی وہ اولاد کی زندگیوں پر ہمیشہ حاوی نظر آتے ہیں اور عموما انکے دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد انکی قدروقیمت کا احساس ہوتا ہے۔
یہ کتاب آپ کو اپنے والدین کی زندگی میں انکی اہمیت، افادیت اور ان کے حقوق کا احساس دلا کر "حیاتِ احسن" پر لانے کی بھر پور کوشش ضرور کرے گی۔
نگہت مرزا حنا نے اپنی زندگی کا بیشتر حصّہ درس و تدریس میں گزارا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ علمی و ادبی میدانوں اور سیاسی و سماجی کاموں میں ان کا بہت اہم حصّہ رہا ہے۔
دینی اور معاشرتی اقدار کی زبوں حالی کی بناۂ پر "حیاتِ احسن" کے نام سے انہوں نے دینی کتابوں کا ایسا سلسلہ شروع کرنے کا عہد کیا ہے جس سے عام آدمی کی زندگی کچھ سنہرے اصولوں کے مطابق بسر ہو سکے اور بہت مشکل دینی کتب کے مقابلے میں نہایت آسانی سے سمجھنے والی کتابیں مطالعے کا حصّہ بن کر ان کی بہتری کا سامان پیدا کر سکیں۔
حیاتِ احسن کے موضوع پر نگہت مرزا حنا کی مزید تصانیف